صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اہم معدنیات کے ذخائر تک رسائی دینے والے معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس معاہدے کو واشنگٹن کی جانب سے یوکرین اور روس کے درمیان تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلئے امن معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے اہم سمجھا جا رہا تھا۔
زیلنسکی نے جمعہ کی رات ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ امریکی اور یوکرائنی مذاکراتی ٹیمیں ایک مسودہ معاہدے پر کام کر رہی ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ معاہدہ بہت جلد طے پانے والا ہے۔
انہوں نے کہا، "یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جو ہمارے تعلقات کو مضبوط کر سکتا ہے، اور اس کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس کے تمام نکات پر کام کریں۔” انہوں نے مزید کہا، "میں اس کے نتیجے کی توقع کرتا ہوں – یہ ایک جائز نتیجہ ہوگا۔”
یہ زیلنسکی کی طرف سے ایک حیران کن ہار ماننا ہے، جنہوں نے صرف چند دن پہلے ٹرمپ پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: "میں اپنے ملک کو بیچ نہیں سکتا۔”
جمعہ کی شام اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: "ہم ایک معاہدے پر دستخط کرنے جا رہے ہیں، امید ہے کہ یہ جلد مکمل ہو جائے گا۔”
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، معاہدہ ہفتہ کو طے ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اس کے عین شرائط ابھی تک واضح نہیں ہیں، لیکن ٹرمپ 500 ارب ڈالر کے معدنیات کے بدلے یوکرین کو جاری فوجی امداد کے مطالبے پر زور دے رہے تھے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب زیلنسکی کی ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد صدر ٹرمپ نے یوکرین کو امداد مکمل طور پر روکنے کی دھمکی دی تھی، جیسا کہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔