امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روز کے لیے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ بات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے درکار تمام بنیادی نکات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، اور اب امید ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس بھی قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے طے شدہ تجاویز کو قبول کر لے گی۔
ٹرمپ نے مزید کہا، "قطر اور مصر نے امن قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے، اور اب وہ حتمی معاہدہ پیش کریں گے۔ میں دعا گو ہوں کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے حماس اس تجویز کو قبول کرے، کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔”
ٹرمپ کا یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے طے شدہ وائٹ ہاؤس کے دورے سے کچھ روز قبل سامنے آیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جاری کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں، اور وہ پرامید ہیں کہ فریقین کے درمیان اگلے ہفتے کسی بھی وقت معاہدہ ہو سکتا ہے۔
ادھر اسرائیلی حملے بدستور جاری ہیں، اور غزہ میں کم از کم 81 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق علاقے میں انسانی بحران دن بہ دن شدید ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ کے متعدد علاقوں سے انخلا کا حکم بھی دے دیا ہے۔