ٹرمپ انتظامیہ نے حکومتی آلات سے چین کے اے آئی چیٹ بوٹ ڈیپ سیک پر پابندی لگانے پر غور شروع کر دیا۔
امریکی حکام کو تشویش ہے کہ ڈیپ سیک صارف کا ڈیٹا ہینڈل کرتا ہے، جسے کمپنی چین میں موجود سرورز میں ذخیرہ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ حکام اس چیٹ بوٹ کو ایپ اسٹورز سے ہٹانے اور امریکی کلاؤڈ سروس فراہم کنندگان کو ڈیپ سیک کے AI ماڈلز کی پیشکش پر پابندیاں عائد کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں، تاہم یہ مذاکرات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں۔
ڈیپ سیک کے کم لاگت AI ماڈلز نے جنوری میں عالمی اسٹاک مارکیٹس میں بڑے پیمانے پر مندی پیدا کی تھی، کیونکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ تھا کہ یہ موجودہ AI مارکیٹ کے رہنماؤں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
جمعرات کو 21 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے کانگریس سے درخواست کی کہ وہ ایک بل منظور کرے جو حکومت کے ڈیوائسز پر ڈیپ سیک AI سافٹ ویئر کے ڈاؤن لوڈ اور استعمال پر پابندی عائد کرے۔
وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔