ٹورنٹو ( اسلم مراد ) کینیڈا جو اس وقت بدترین معاشی بحران کا شکار ہے اور اس سے نکلنے کی ہر کوشش ناکام دکھائی دیتی ہیں ایسے میں کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے جاری اعدادوشمار کے مطابق کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح 6.4 فیصد تک بڑھ گئی ہے اگر تعداد کے لحاظ سے بات کی جائے تو کینیڈا میں چودہ لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔ ورکروں کو بغیر کوئی وجہ بتائے کام سے نکال دیا جاتا ہے خصوصا پاکستانی ، بنگلہ دیشی اور افغانی افراد کے ساتھ ساتھ گوروں کا بھی برا حال ہے اور اس کی بنیادی وجہ بے تحاشا طالبعلموں کو ویزے جاری کرنا ہے جو اپنے اخراجات کے لیے کم تنخواہ پر بھی کام کرنے پر تیار ہوجاتے ہیں اور ایسے حالات میں اصل ورکروں کا نقصان ہوتا ہے۔
معاشی بحران ، گھروں کی قلت اور بے روزگاری پر قابو پانے کے لیے کینیڈا نے مختلف پالیسیوں میں تبدیلیاں شروع کردی ہیں۔ جن کے مطابق اب ماضی کے مقابلے میں محدود تعداد میں سکلڑ ورکروں کو کینیڈا کی امیگریشن کی سہولت حاصل ہوگی جبکہ وزٹ ویزہ پر آنے والوں سے اپنے ویزہ کو ورک پرمٹ میں تبدیل کروانے کی سہولت بھی واپس لے لی گئی ہے جبکہ طالبعلموں خصوصا بھارتی طالبعلموں کی ویزوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی جارہی ہے۔