یورپی یونین کے بعد برطانیہ اور امریکا نے بھی پاکستان میں 25 شہریوں کو سزا سنائے جانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا۔
ایک بیان میں برطانیہ کے دفتر خارجہ نے پاکستان کی خودمختاری کو تسلیم کیا لیکن ٹرائلز میں شفافیت نہ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق کے تحت اپنے وعدوں کا احترام کرے، جو منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دیتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستانی شہریوں کو 9 مئی 2023 کے احتجاج میں ملوث ہونے پر فوجی ٹربیونل کی طرف سے سزا سنائے جانے پر گہری تشویش میں مبتلا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ فوجی عدالتوں میں آزادی، شفافیت اور منصفانہ عدالتی کارروائی کیلئے ضروری عمل کی ضمانتوں کا فقدان ہے۔ امریکہ پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے حق کا احترام کریں، جیسا کہ پاکستان کے آئین میں درج ہے۔
اس سے قبل یورپی یونین نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث 25 ملزمان کو فوجی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلے ان ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتے جو پاکستان نے سول اور سیاسی بین الاقوامی معاہدے کے تحت اٹھائے ہیں۔
یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے جاری بیان میں کہا گیا کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق، ہر فرد کو ایسی عدالت میں منصفانہ اور عوامی مقدمے کی سماعت کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیر جانبدار اور اہل ہو، اور اسے مناسب اور موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہو۔