لاہور(ایگزو نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حماس کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو ریاستی فارمولہ فلسطین کے ساتھ دھوکہ، مسترد کرتے ہیں، غزہ روانہ ہونے والے فلوٹیلا کے گرفتاری شدہ ارکان کی اسرائیل سے رہائی کے لیے فوری اور موثر سفارتی کوششوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے معاملے میں دو ریاستی فارمولا قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مشتاق احمد سمیت فلوٹیلا کے گرفتار افراد کی رہائی کو انسانی ضابطے اور عالمی انصاف کے تقاضے قرار دیا۔
ایگزو نیوز کے مطابق لاہور میں منعقدہ غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حماس ایک قانونی مزاحمتی تحریک ہے جو پوری دنیا میں امید کی شمع روشن کر رہی ہے اور اس کی حمایت انسانی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ انہوں نے مزاحمتی تحریکوں کو دہشت گرد کہنے والوں پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ امریکہ اور بعض مغربی ریاستوں کی پالیسیوں نے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کو اپنی ناپائیدار مفادات کے لئے قربان کیا،وزیراعظم ٹرمپ کی خوشامد میں ٹویٹ کر تے ہیں لیکن اسرائیل کی سرپرستی پر امریکہ کے خلاف ٹویٹ نہیں ہوتا۔یہ سب جھوٹ اور فراڈ ہے۔کوئی بھی سیاسی پارٹی اور لیڈر فلسطین کے ساتھ نہیں کھڑا ہوتا لیکن فلسطین ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے اسرائیل اور امریکہ کی خارجہ پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا وجود کروڑوں انسانوں کی لاشوں پر مشتمل ہے اور ٹونی بلئیر سمیت بعض رہنماوں نے جھوٹے جواز کے تحت جنگوں میں حصہ، ہیروشیما پر بمباری سمیت متعدد انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تاریخ کا سیاہ باب ہیں، لہٰذا مزاحمتی تحریکوں کو دہشت گرد قرار دینا سرکاری مکروہ موقف ہے۔امیرجماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ مسلم ممالک میں حماس کے دفاتر قانونی طور پر قائم کیے جائیں تاکہ فلسطینی عوام کی سیاسی اور انسانی ضروریات بہتر طور پر سامنے آ سکیں، فلوٹیلا کے گرفتار افراد کی رہائی کے لئے بین الاقوامی دباو اور سفارتی رابطے بڑھائے جائیں،سینیٹر مشتاق احمد خان کی رہائی کے لیے بھی ٹھوس کوششیں کی جائیں۔
انہوں نے غزہ میں جاری حملوں اور بمباری کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں خواتین، بچے اور عام شہری مسلسل خطرے میں ہیں اور پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ “جب غزہ کے لوگ کھانے کے لئے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں تو ہمارا سر شرم سے جھک جاتا ہے،” انہوں نے کہا۔حافظ نعیم الرحمان نے دو ریاستی حل کی بھی سخت مخالفت کی اور کہا کہ یہ فارمولا ریاستِ پاکستان کا موقف نہیں ہے، کسی بھی “ابراہیمی معاہدے” یا ایسے معاہدات کی جانب رفت اگر قوم کے مفادات کے خلاف ہو تو عوام اس کا راستہ روک دیں گے، پاکستان کی سیاست آزاد نہیں رہنی چاہیے اور ملکی تجارتی پالیسیوں میں بیرونی dependencia ختم کی جانی چاہیے۔انہوں نے عالمی اور علاقائی طاقتوں کی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ زوال پذیر قوت ہے اور مغربی رہنماوں کی تعریفوں پر عمل پیرا ہونا درست روایات کے خلاف ہے۔ فلوٹیلا مشن کو انہوں نے “باطل امریکا اور اسرائیل کو بے نقاب کرنے والا” قرار دیا اور کہا کہ یہ مشن عالمی یکجہتی اور انسانی ہمدردی کی علامت ہے۔خطاب کے دوران حافظ نعیم الرحمان نے حماس کی مزاحمتی پالیسیوں کو سراہا اور کہا کہ فلسطینی عوام بھوک اور محاصرے کے باوجود مزاحم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلوٹیلا واقعہ نے عالمی سطح پر مظلومیت اور بے بسی کی کہانی کو اجاگر کیا ہے اور مطالبہ کیا کہ گرفتار کیے گئے کارکنوں کو بلا تاخیر رہا کیا جائے۔تقریب میں شریک کارکنان اور شرکاء نے بھی فلوٹیلا قیدیوں کی رہائی، اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔