صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا غزہ کی پٹی کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے گا اور وہاں اقتصادی ترقی کرے گا۔ جبکہ فلسطینیوں کو دیگر مقامات پر دوبارہ آباد کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اپنا یہ غیر متوقع منصوبہ ایک پریس کانفرنس کے دوران پیش کیا، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں ہوئی۔ ٹرمپ نے رپورٹرز سے کہا کہ امریکہ غزہ کی پٹی کو اپنے ہاتھ میں لے گا اور ہم وہاں بہت اچھا کام کریں گے۔ ہم اس کی ملکیت حاصل کریں گے اور وہاں موجود تمام خطرناک بموں اور دیگر ہتھیاروں کو ختم کریں گے۔
ہم اسے ترقی دیں گے، اور ہزاروں نوکریاں پیدا کریں گے، اور یہ ایسا کچھ بن جائے گا جس پر پورا مشرق وسطی فخر کر سکے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ میں اسے ایک طویل مدتی ملکیتی حیثیت کے طور پر دیکھ رہا ہوں اور میں اسے اس علاقے میں بڑی استحکام لانے والا سمجھتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں کہ وہاں کون رہے گا، ٹرمپ نے کہا کہ یہ "دنیا کے لوگوں” کا گھر بن سکتا ہے۔ ٹرمپ نے اس تنگ علاقے کو، جہاں اسرائیل کی فوجی کارروائی نے بڑی تباہی مچائی، مشرقِ وسطی کی "ریویرا” کے طور پر پیش کیا۔
ٹرمپ نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ امریکہ کس اختیار اور قانونی جواز کے تحت غزہ پر قبضہ کرے گا، ایک ایسا علاقہ جو 25 میل (45 کلومیٹر) لمبا اور زیادہ سے زیادہ 6 میل (10 کلومیٹر) چوڑا ہے، اور جس کی تاریخ تشدد سے بھری ہوئی ہے۔ سابقہ امریکی انتظامیہ، بشمول ٹرمپ کی پہلی مدت، نے یہاں امریکی افواج تعینات کرنے سے گریز کیا تھا۔
ٹرمپ کی غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز کو ملکی اور عالمی سطح پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
غزہ پر امریکہ کا براہِ راست کنٹرول طویل عرصے سے جاری امریکی پالیسی کے خلاف ہوگا، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ غزہ ایک مستقبل فلسطینی ریاست کا حصہ ہوگا جس میں مقبوضہ مغربی کنارے کو بھی شامل کیا جائے گا۔