نیویارک(ایگزو نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں سخت تنقیدی لہجہ اختیار کیا اور عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ پر کھلے عام سوالات اٹھائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاک بھارت تنازع سمیت سات جنگیں رکوانے میں اہم کردار ادا کیا، لیکن اقوامِ متحدہ نے ان کوششوں میں کوئی مدد نہیں کی، اور جنگیں رکوانے کے موقع پر عالمی ادارے کی غیر فعال کارکردگی پر شکوہ کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ جب جنگیں رکوانے میں ناکام ہو جائیں تو اقوامِ متحدہ کا کیا فائدہ؟ انہوں نے اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
ایگزو نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے غزہ میں جاری کشیدگی پر بھی تنقید کی اور عالمی برادری کو واضح پیغام دیا کہ مشترکہ اور سنجیدہ کردار کے بغیر جنگ بندی ممکن نہیں۔ انہوں نے یوکرین میں جاری قتل عام،روس کی جارحیت اور بھارت و چین کی توانائی کی خریداری پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عالمی طاقتیں مسئلے کے حل کے لیے غیر فعال ہیں اور ان کی غیر ذمہ دارانہ حرکات خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ٹرمپ نے اپنی تقریر میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے بھی سخت موقف اپنایا،ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے،بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری پر عالمی پابندی اور عالمی توانائی و تجارت میں امریکہ کے کردار کو اجاگر کیا۔ان کا پیغام واضح تھا کہ عالمی ادارے اور طاقتیں صرف بیان بازی پر مبنی نہیں بلکہ حقیقی اور عملی اقدامات کریں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاک بھارت تنازع سمیت سات جنگیں رکوانے میں کلیدی کردار ادا کیا تا ہم اقوامِ متحدہ نے ان کوششوں میں کوئی مدد فراہم نہیں کی،غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کو مشترکہ اور سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا۔صدر ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اپنی استعداد کے مطابق کام نہیں کر رہا اور جنگیں رکوانے میں ناکام رہا،جس کے باعث ان کا خیال ہے کہ جنگیں ختم کرنے پر انہیں نوبیل انعام ملنا چاہیے،امریکہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کا سخت دفاع کرے گا اور ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے گا،جس کے لیے آپریشن “مڈنائٹ ہیمر” کے تحت ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ٹرمپ نے یوکرین میں جاری جنگ میں روس کے حملوں سے ہونے والے انسانی نقصانات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ بھارت اور چین روس سے توانائی کی خریداری روکیں،ورنہ عالمی اقتصادی اور سیاسی دباو بڑھایا جائے گا۔انہوں نے بائیولوجیکل اور جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول پر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔امریکی صدر نے ملکی سطح پر بھی اپنی کامیابیوں کو اجاگر کیا،جن میں مہنگائی میں کمی،سرمایہ کاری میں اضافہ، مضبوط معیشت اور محفوظ سرحدیں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار ماہ میں امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد تقریباً صفر ہو گئی اور واشنگٹن ڈی سی کو دوبارہ محفوظ بنایا گیا۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور اے آئی کے حوالے سے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں چیلنجز عالمی سطح پر اہم خطرات کے مترادف ہیں۔
ٹرمپ کے اس خطاب میں عالمی امن، امریکا کی خارجہ و داخلی پالیسی، جنگ بندی کی کوششوں اور اقوامِ متحدہ کی ناکامیوں پر سخت موقف کے ساتھ اپنے دور حکومت میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا گیا۔
میں نے سات جنگیں روکیں،اقوامِ متحدہ ناکام،اب غزہ میں جنگ بندی کے لیے سب کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہو گا،صدر ٹرمپ
6