امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ اگر ٹک ٹاک کو اس کے چینی مالک بائٹ ڈانس کے ذریعے فروخت نہیں کیا جاتا تو 20 جنوری کو اُن کی تقریب حلف برداری سے ایک دن پہلے اس ایپ کو بند کرنے والے قانون کو روکا جائے۔
ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے لکھا کہ اس معاملے کی جدت اور پیچیدگی کے پیش نظر، عدالت کو اس قانون کی معیاد میں توسیع کرنے پر غور کرنا چاہیے تاکہ ان مسائل پر مزید وقت دیا جا سکے تاکہ ٹرمپ کو سیاسی حل کی طرف پیش قدمی کرنے کا موقع مل سکے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اپنے پہلے دورِ اقتدار 2017-21 کے دوران ٹک ٹاک کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے قومی سلامتی کی بنیاد پر اس ایپ کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے خدشات کا اظہار کیا تھا — جو کہ سیاسی مخالفین نے بھی دہرائے — کہ چینی حکومت امریکی ٹک ٹاک صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتی ہے یا اس پلیٹ فارم پر دکھائے جانے والے مواد کو اپنے مفاد میں تبدیل کر سکتی ہے۔
امریکی حکام نے اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کی مقبولیت پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اس کی پیرنٹ کمپنی بیجنگ کی تابع ہے اور اس کا استعمال پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے کیا جا رہا ہے، جو کمپنی اور چینی حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے ایک امریکی کمپنی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کو خرید لے جس میں حکومت بھی فروخت کی قیمت میں حصہ دار ہو، اور ان کے جانشین جو بائیڈن نے اسی وجہ سے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ٹک ٹاک کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔