ٹرمپ انتظامیہ نے سیکڑوں تارکین وطن کو ایل سلواڈور منتقل کر دیا ہے حالانکہ کہ ایک وفاقی جج نے وینزویلا کے گینگ ممبران کو نشانہ بنانے والے 18ویں صدی کے جنگ کے اعلان کے تحت ملک بدری کو عارضی طور پر روکنے کا حکم جاری کیا۔
یو ایس ڈسٹرکٹ جج جیمز ای بوآسبرگ نے ہفتہ کو ایک حکم جاری کیا جس میں ملک بدری کو عارضی طور پر روکا گیا، لیکن وکلا نے انہیں بتایا کہ دو پروازیں پہلے ہی فضاء میں ہیں، ایک ایلسلواڈور کے لیے اور دوسری ہونڈوراس کے لیے۔ بوآسبرگ نے زبانی طور پر پروازوں کو واپس موڑنے کا حکم دیا، لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس ہدایت کو تحریری حکم میں شامل نہیں کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اتوار کو ایک بیان میں عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کے حوالے سے قیاس آرائیوں پر ردعمل ظاہر کیا اور کہا، "انتظامیہ نے عدالت کے حکم کی ‘عدم تعمیل’ نہیں کی۔ یہ حکم کسی قانونی بنیاد کے بغیر جاری کیا گیا تھا، اور یہ حکم اس وقت آیا جب دہشت گرد ٹی ڈی اے پہلے ہی امریکہ سے نکالے جا چکے تھے۔”
دوسری طرف، محکمہ انصاف نے اتوار کو عدالت میں فائلنگ کی کہ وہ بوآسبرگ کے فیصلے کو اپیل کرے گا اور اگر یہ فیصلہ برقرار رہا تو مزید ملک بدری کے لیے ٹرمپ کے حکم نامے کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اتوار کی شام ایئر فورس ون پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ آیا ان کی انتظامیہ نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی۔