کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک کبھی بھی امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس تجویز کو مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ "معاشی دباؤ” کے ذریعے کینیڈا کو امریکا کا 51 واں ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
ٹروڈو نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کا حصہ نہیں بنے گا، یہ ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ورکرز اور کمیونٹیز ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی اور سکیورٹی شراکت دار ہونے سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ مارا لاگو میں ایک تقریر کے دوران ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ کینیڈا کو حاصل کرنے کیلئے فوجی طاقت استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ جس پر انہوں نے جواب دیا، نہیں، معاشی دباؤ۔ انہوں نے مزید کہا، کیونکہ کینیڈا اور امریکا کا اتحاد واقعی ایک بڑی بات ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل کئی بار کینیڈا کے تجارتی سرپلس پر شکایت کی ہے اور کہا تھا کہ کینیڈا اور امریکا کے درمیان سرحد ایک "مصنوعی لکیر” ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی، کیونکہ کینیڈا امریکہ کو اپنے تمام سامان کا 75 فیصد برآمد کرتا ہے۔
کینیڈا کی وزیرِ خارجہ میلانی جولی نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ بیان کینیڈا کی طاقت کو سمجھنے میں مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ہم کبھی بھی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پوالیویر نے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کبھی بھی 51 واں ریاست نہیں بنے گا۔ ہم ایک عظیم اور خودمختار ملک ہیں۔