صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت 19 جنوری کو بند ہونے والے مقبول شارٹ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر عائد پابندی کو 75 دن کیلئے مؤخر کر دیا گیا ہے۔
تاہم، ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ امریکہ کو ٹک ٹاک کے امریکی کاروبار میں نصف حصے کا مالک ہونا چاہیے، تاکہ ایپ کو زندہ رکھا جا سکے۔
ٹک ٹاک، جسے 170 ملین امریکی صارفین استعمال کرتے ہیں، ہفتہ کو امریکی صارفین کے لیے عارضی طور پر آف لائن کر دیا گیا تھا، اس سے چند گھنٹے پہلے ایک قانون نافذ ہوا تھا جس کے تحت اس کی چینی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو اسے قومی سلامتی کے پیش نظر بیچنا ضروری تھا۔ امریکی حکام نے کہا تھا کہ بائٹ ڈانس کے تحت امریکی صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کا خطرہ تھا۔
اتوار کو ٹک ٹاک نے دوبارہ رسائی فراہم کی اور ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ٹک ٹاک اور اس کے کاروباری شراکت داروں کو یقین دہانی کرائی کہ ایپ کو چلانے کیلئے انہیں بھاری جرمانوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ایپ اور ویب سائٹ پیر کے روز بھی فعال رہے، لیکن ٹک ٹاک ابھی تک ایپل اور گوگل کے ایپ اسٹورز میں ڈاؤن لوڈ کیلئے دستیاب نہیں تھا۔
ٹرمپ کا آرڈر، جس پر پیر کے روز ان کی حلف برداری کے چند گھنٹے بعد دستخط کیے گئے، اٹارنی جنرل کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہ کرے تاکہ ان کی انتظامیہ ٹک ٹاک کے حوالے سے مناسب کارروائی کا تعین کر سکے۔
ٹک ٹاک کے حوالے سے بحث اس وقت ہو رہی ہے جب امریکہ اور چین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چین پر ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے چین کے رہنما کے ساتھ مزید براہ راست رابطہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔