دوشنبے: تاجکستان نے بجلی کے غیر قانونی استعمال پر 10 سال تک قید کی سزا کا قانون نافذ کر دیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تاجک وزارت توانائی و آبی وسائل نے اعلان کیا ہے کہ اب بجلی کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہوں گے۔
نئے قانون کے تحت اگر کوئی شخص میٹر میں چھیڑ چھاڑ کرے یا بائی پاس کرے گا، تو اسے 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
تاجکستان میں توانائی کا بحران پانی کی کمی کی وجہ سے بڑھ رہا ہے، اور ملک میں تقریباً 6 ماہ ہی بجلی کی فراہمی ممکن ہو پاتی ہے کیونکہ پرانا انفراسٹرکچر بڑھتی ہوئی طلب کو پورا نہیں کر سکتا۔ تاجکستان کی 95 فیصد بجلی پن بجلی گھروں سے پیدا ہوتی ہے، لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔
صدر امام علی رحمان، جو 1992 سے اقتدار میں ہیں، نے مارچ میں بجلی کے غیر دانشمندانہ استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔