دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکہ، نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت آٹھ افراد شہید اور سولہ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں تین پولیس اہلکار بھی شامل۔
خیبرپختونخوا کی قدیم دینی درسگاہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکہ ہوا۔ جس میں نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق خودکش دھماکہ نماز جمعہ کے بعد ہوا۔ جس میں سات کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ مولانا حامد الحق حقانی حملہ آور کا ہدف تھے۔ سکیورٹی اداروں نے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ فتنہ الخوارج اور ان کے سرپرستوں کی مذموم کارروائی ہے۔ مولانا حامد الحق حقانی نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو خلاف اسلام قرار دیا تھا۔ اس بیانیے پر انہیں دھمکیاں دی گئی تھیں۔
اسلامی سکالر مولانا حامد الحق حقانی شہید26مئی 1968ءمیں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ 2002سے2007تک بطور رکن قومی اسمبلی خدمات سرانجام دیں۔ 2018میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ بنے۔
صدر آصف علی زرداری اوروزیراعظم شہبازشریف نے خودکش حملے کی شدید مذمت کی۔ صدر مملکت نے کہا بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا گھناؤنا عمل ہے۔ دہشت گرد ملک و قوم کے دشمن ہیں۔۔ وزیراعظم نے رپورٹ طلب کرلی۔ بولے۔ بزدلانہ کارروائی ہمارے عزم کو پست نہیں کرسکتی
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکہ، مولانا حامد الحق حقانی سمیت آٹھ افراد شہید
1
previous post