اقوام متحدہ کی ایڈز ایجنسی نے انتباہ کیا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ عالمی ایچ آئی وی اور ایڈز پروگراموں کے لیے اپنی فنڈنگ ختم کر دیتی ہے تو اگلے چار سالوں میں چھ ملین سے زیادہ افراد ایچ آئی وی/ایڈز سے مر سکتے ہیں۔
اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی غیر ملکی امداد کی فنڈنگ منجمد کرنے کے دوران ایچ آئی وی/ایڈز پروگرامز کو استثنا دیا گیا تھا، تاہم UNAIDS کی ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسٹین اسٹیگلنگ نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاج کے پروگراموں کے مستقبل پر ابھی بھی بہت سے خدشات موجود ہیں۔
اسٹیگلنگ نے کہا کہ "ہم دیکھ رہے ہیں کہ علاج کی خدمات کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ آ رہی ہے۔”
ٹرمپ نے 20 جنوری کو اقتدار میں آنے کے بعد 90 دن کے لیے غیر ملکی امداد روک دی تھی، جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے ایڈز کے خلاف عالمی جدوجہد کے لیے پی ای ایف پی اے آر کی مالی امداد پر استثنا دیا تھا۔
اسٹیگلنگ نے اس استثنا کا خیرمقدم کیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ صورتحال اب بھی انتہائی پیچیدہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پی ای ایف پی اے آر کی مالی مدد 2025 سے 2029 کے درمیان دوبارہ منظور نہ کی گئی تو ایڈز سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
"یہ 6.3 ملین افراد کی ایڈز سے متعلق اموات ہیں…” اسٹیگلنگ نے کہا اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مداخلت کی اپیل کی۔
انہوں نے ایتھوپیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ "ایتھوپیا میں 5,000 صحت کے کارکنوں کے معاہدے ہیں جو امریکی امداد سے فنڈ کیے جاتے ہیں اور ان سب کو ختم کر دیا گیا ہے۔”
امریکی امداد اقوام متحدہ کے ایڈز پروگرام کا بڑا حصہ فراہم کرتی ہے جو 70 ممالک میں کام کر رہا ہے، جس کا مقصد 2030 تک ایڈز کو ایک عوامی صحت کے خطرے کے طور پر ختم کرنا ہے۔