سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا ازخود نوٹس لینے کی زبانی درخواست مسترد کر دی۔
خیبر پختونخواہ کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل (اے اے جی) نے ایک سماعت کے دوران کہا، کل دونوں طرف سے ہلاکتیں ہوئیں، آئینی بنچ کو اس معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق کم از کم تین رینجرز کے ساتھ ساتھ دو پولیس اہلکاروں نے احتجاج کے دوران شہادت حاصل کی، جبکہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ اس کے آٹھ ارکان مارے گئے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے آئینی بنچ سے کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران میری زبانی درخواست لے، جس میں وہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔ جواب میں جسٹس مسرت ہلالی نے سپریم کورٹ کی کارروائی کے دوران سیاسی بیانات دینے سے خبردار کیا۔
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت ان معاملات کو حل نہیں کرسکتی جو اس کے سامنے پیش نہ ہوں۔ اسی طرح جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بنچ عدالت کے دائرہ کار سے باہر کے معاملات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ اس کے بعد آئینی بنچ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی زبانی درخواست کو مسترد کر دیا۔