سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس میں اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جو جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا اور 70 صفحات پر مشتمل ہے۔
تفصیلی فیصلہ 12 جولائی کو فل کورٹ بینچ کے فیصلے کے دو ماہ بعد آیا ہے، جہاں 8 ججوں کی اکثریت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے پارٹی کو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں کیلئے اہل قرار دیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دیگر قابل ذکر جسٹسوں میں منصور علی شاہ، شاہد وحید، عائشہ ملک، عرفان سعادت، اطہر من اللہ، منیب اختر، حسن اظہر رضوی اور محمد علی مظہر شامل تھے۔
اکثریتی فیصلہ سنانے والے آٹھ ججوں میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جس نے 8 فروری کے انتخابات میں حصہ لیا اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں۔ عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ ای سی پی اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
مزید برآں، عدالت عظمیٰ نے 3 اگست 2024 کو ایک اختلافی نوٹ میں دو ججوں، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان کو ان کے "غیر اخلاقی طرز عمل” پر سرزنش کی ہے۔