سپریم کورٹ نے پیر کو فوجی عدالتوں کو مقدمات کے فیصلے سنانے کی اجازت دینے کی حکومت کی درخواست مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بنچ کے رکن جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ اجازت دینے کا مطلب فوجی عدالتوں کے اختیار کو تسلیم کرنا ہوگا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل ہیں۔
مزید برآں، عدالت نے آج سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق مقدمات کی سماعت 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے کا فیصلہ ہونے تک ملتوی کرنے کی درخواست کو بھی خارج کر دیا۔
عدالت نے سابق چیف جسٹس پر 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
جسٹس عائشہ اے ملک بنچ کا حصہ نہیں تھیں کیونکہ آئینی کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ چونکہ جج پہلے والے بنچ کے رکن تھے جن کا فیصلہ چیلنج کے تحت تھا اس لیے وہ ان اپیلوں کے لیے آئینی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتیں۔