لاہور(ایگزو نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت کے الیکٹرک بس منصوبے کو پہلی بڑی رکاوٹ کا سامنا،محکمہ خزانہ نے تشہیری مہم اور افتتاحی تقریبات کے لیے ایک ارب روپے کے فنڈز کی درخواست مسترد کر دی،ذرائع کے مطابق خزانہ حکام نے اخراجات کو ”غیر ضروری“ اور ”ضرورت سے زیادہ“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اور مالی دباوکے اس دور میں ایسی مہمات ترجیح نہیں ہو سکتیں۔
ایگزو نیوز کے مطابق پنجاب حکومت کے جدید الیکٹرک بس منصوبے کی چمک دار لانچنگ ابھی خواب ہی تھی کہ اس پر بجلی گر گئی ، محکمہ خزانہ نے تشہیری مہم کے لیے مانگے گئے ایک ارب روپے کے فنڈز کو غیر ضروری قرار دے کر مسترد کر دیا۔ مالی بحران اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے بھاری اخراجات کے تناظر میں محکمہ خزانہ نے واضح پیغام دیا ہے کہ اب “تقریبوں نہیں، ترجیحات کا وقت ہے، ایسے اخراجات نہ صرف ضرورت سے زیادہ ہیں بلکہ تفصیل کے بغیر پیش کیے گئے، اس لیے انہیں فی الحال منظور نہیں کیا جا سکتا۔ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ بسوں کی افتتاحی تقریبات، میڈیا مہم اور تشہیری سرگرمیوں پر بھاری اخراجات کا کوئی جواز نہیں بنتا، سیلاب متاثرین کی بحالی اور مالی بحران کے دوران ایسے اخراجات ”عوامی مفاد کے منافی“ ہیں، جبکہ آئی ایم ایف بھی صوبائی حکومت کو اخراجات کنٹرول کرنے کی ہدایت کر چکا ہے۔محکمہ خزانہ نے منصوبہ دوبارہ پیش کرنے اور اخراجات کم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ”فنڈز ترقیاتی منصوبوں کے لیے ہیں، تشہیر کے لیے نہیں۔“دوسری جانب محکمہ ٹرانسپورٹ نے موقف دیا ہے کہ فنڈز سے متعلق فیصلہ کابینہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور یہ منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پہلے سے شامل ہے۔ محکمے کے مطابق لانچنگ تقریبات کے اخراجات کا تعین تصدیق شدہ اکاونٹس کے بعد کیا جائے گا اور ہر ادائیگی کا باقاعدہ سرکاری آڈٹ ہوگا۔دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا ترقیاتی منصوبہ درست سمت میں ہے، لیکن اگر فنڈز عوامی تاثر بہتر بنانے کی بجائے حقیقی سہولتوں پر لگائے جائیں تو یہی منصوبے عوامی پذیرائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ای بسوں کی تشہیری مہم پر ایک ارب روپے کے اخراجات؟محکمہ خزانہ نے ہاتھ روک دیا،پنجاب حکومت کے منصوبے پر سوالات اٹھ گئے
6