کراچی(ایگزو نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آج رات 9 بجے ملک بھر میں گھروں کی چھتوں پر اذان دینے کی کال دی گئی ہے جسے “مشن نور” کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم اس نام کو متنازع قرار دیتے ہوئے بعض حلقوں کی جانب سے اعتراض کیا گیا ہے کہ “مشن نور” قادیانیوں کے ایک تہوار سے مشابہ ہے، جس کے باعث یہ معاملہ شدید بحث کا شکار ہوگیا ہے جبکہ سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ’مشن نور‘ کےحوالے سے کی گئی پوسٹ ’ختم نبوت زندہ باد‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ڈیلیٹ کر دی اور واشگاف الفاظ میں اپنے عقیدے کا اعلان کر دیا ۔
ایگزو نیوز کے مطابق پاکستان کی سیاست میں مذہب کا حوالہ ہمیشہ ایک حساس اور اہم موضوع رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آج رات نو بجے گھروں کی چھتوں پر اذان دینے کی کال دی گئی جسے “مشن نور” کا نام دیا گیا۔ اس اعلان نے سیاسی اور مذہبی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ “مشن نور” کی اصطلاح قادیانیوں کے ایک تہوار سے مشابہ ہے، جس کی وجہ سے اس نام پر اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔اسی ماحول میں سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایک اہم وضاحت جاری کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا کہ انہوں نے 20 ستمبر کو رات نو بجے اذان دینے سے متعلق اپنی پوسٹ اسی لیے ڈیلیٹ کی کیونکہ “مشن نور” کے نام اور پس منظر پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا ایمان ہمیشہ واضح رہا ہے کہ وہ عاشقانِ رسول ﷺ میں شامل ہیں، ختم نبوت کو ایمان کا جزوِ لازم مانتے ہیں اور مدنی ریاست و اتباعِ سنت نبوی ﷺ کے پیروکار ہیں، کسی کو بھی ان کے عقیدے اور ایمان پر سوال اٹھانے کی جرات نہیں کرنی چاہیے۔ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا کہ تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے احتجاجی تحریک کے لیے کئی سفارشات مرتب کی گئی تھیں، جن میں اذان دینے کی تجویز بھی شامل تھی، اس حوالے سے متعدد ٹی وی پروگراموں میں بھی بات ہوئی تاہم “مشن نور” کے نام اور پس منظر پر تنازع پیدا ہوگیا ہے، اس لیے انہوں نے اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔انہوں نے کہا کہ ان کا یہ دوٹوک موقف اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ اذان کسی بھی سیاسی یا گروہی عنوان سے بالاتر ہو کر صرف ایمان اور عشقِ رسولﷺ کی علامت ہے، اذان کو کسی مشن کے نام یا متنازع پس منظر سے جوڑنا درست نہیں، کیونکہ یہ عبادت اور ایمان کی صدا ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ڈاکٹر عارف علوی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تحریک انصاف کے اعلان کردہ “مشن نور” پر ملک بھر میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور مذہبی حساسیت کے باعث یہ معاملہ مزید سنگین ہوتا دکھائی دیتا ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کی کال کو سیاسی اور مذہبی تناظر میں مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے، اور یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا مذہبی علامتوں کو سیاسی نعروں کے ساتھ جوڑنا درست ہے یا نہیں۔
تحریک انصاف کا ’مشن نور ‘ اور قادیانیوں کے تہوار سے مماثلت؟سابق صدر پاکستان عارف علوی نے ’ختم نبوت زندہ باد‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے پرانی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی
7