تحریک انصاف کے سینئر رہنما سلمان اکرم راجہ نے واضح کیا ہے کہ پارٹی کی جانب سے کسی سے مذاکرات کی کوئی درخواست نہیں کی جائے گی، نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے پی ٹی آئی کوئی پہل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بات چیت کی کوئی ضرورت ہے تو یہ اقدام اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آنا چاہیے، ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، ہم کسی سے رجوع نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں تکبر اور رعونت کا غلبہ ہے، آئین اور جمہوری آزادی کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں چھوڑی گئی، عوام کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جیسے وہ بھیڑ بکریاں ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ پارٹی کے اسیر رہنماؤں کی طرف سے مذاکرات کے لیے نہ کوئی پیغام آیا ہے اور نہ ہی کسی قسم کا دباؤ محسوس کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسیر قائدین پہلے بھی خطوط لکھتے رہے ہیں، اس میں کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فی الوقت اسمبلیوں سے باہر آنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے مستقبل کے فیصلوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی بڑے اقدام کا فیصلہ صرف بانی چیئرمین عمران خان ہی کریں گے۔ سلمان اکرم راجہ نے اعلان کیا کہ محرم الحرام کے بعد پارٹی بھرپور سیاسی تحریک کا آغاز کرے گی، اور اس حوالے سے مکمل لائحہ عمل تیار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ملک بھر میں آئین، جمہوریت اور عوامی حقوق کی بحالی کے لیے اپنی آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما پابند سلاسل ہیں، ملک میں جبر کا ماحول قائم ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ خیبر پختونخوا میں حکومت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی اسمبلی میں کتنی نشستیں باقی رہ جاتی ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا، اسمبلی کے اندر موجودگی یا عدم موجودگی ہماری عوامی جدوجہد کو متاثر نہیں کرے گی۔ ہمارا اصل مطالبہ پاکستان کے عوام سے ہے، اور ان ہی کے ذریعے تبدیلی آئے گی۔