آئینی ترمیم کی منظوری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارلیمنٹ ہاؤس میں 26ویں آئینی ترمیم کی. منظوری سے قبل پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی پر پارٹی اراکین زین قریشی، ریاض فتیانہ، اسلم گھمن اور مقداد علی خان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے. کہ اس نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اپنے تمام اراکین کو ہدایت کی تھی. کہ وہ محفوظ مقام پر رہیں اور آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کے نمائندوں سے رابطے میں نہ رہیں۔
پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس آئینی ترمیم کی منظوری کے دو دن بعد. جاری کیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی قیادت کا ماننا ہے. کہ اُن کے کچھ ایم این ایز نے آئینی ترمیم کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا ہے. اس لیے حکومت نے 225 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی، عثمان علی اور مبارک زیب پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ایم این اے تھے. جنہوں نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) کے چوہدری الیاس نے. بھی قانون سازی کی حمایت کی۔
واضح رہے. کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے 26ویں آئینی ترمیم کا بل منظور ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی زین قریشی کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا. جس میں انہوں نے کہا تھا. کہ وہ والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوش ہوئے تھے۔ کیونکہ والد نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم منظور نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا اگر میری حکومتی اہلکاروں سے ملاقات ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔