ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے پیمانے پر ٹیکس بل پر دوبارہ تنقید کر کے تنازع کو تازہ کر دیا ہے۔
دونوں کے درمیان یہ تلخ جھڑپ، جس نے مسک کی کمپنیوں — خاص طور پر ٹیسلا — میں سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا ہے.
پیر کو مسک نے ایسے قانون سازوں کو ہٹانے کا عزم ظاہر کیا جو اس بل کی حمایت کر رہے ہیں۔
اس کے جواب میں ٹرمپ نے منگل کو مطالبہ کیا کہ حکومت کی طرف سے ایلون مسک کی کمپنیوں کو دی جانے والی سبسڈیز کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے۔
ایلون مسک نے ٹرمپ کے سب سے بڑے قانون سازی اقدام — یعنی ٹیکس میں کٹوتی اور حکومتی اخراجات کے بل — پر شدید تنقید کی تھی۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ "مجھے افسوس ہے، مگر اب مجھ سے مزید برداشت نہیں ہو رہا۔ یہ کانگریس کا بے حد فضول، شرمناک، لالچ سے بھرا ہوا بل ایک مکروہ بدصورت بل ہے۔ جنہوں نے اس کی حمایت کی، انہیں شرم آنی چاہیے۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ نے غلط کیا۔ آپ جانتے ہیں۔”
جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر لکھا کہ حکومت کو ایلون مسک کی کمپنیوں کو دی گئی سبسڈی پر نظرثانی کرنی چاہیے تاکہ پیسہ بچایا جا سکے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ایلون مسک کو، اس سے بہت پہلے کہ وہ مجھے صدر کے طور پر اتنے جوش سے سپورٹ کرتے، علم تھا کہ میں الیکٹرک گاڑیوں کے لازمی قانون (EV Mandate) کے سخت خلاف ہوں۔ یہ مضحکہ خیز ہے، اور میری مہم کا ہمیشہ سے حصہ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ الیکٹرک کاریں ٹھیک ہیں، مگر سب پر ان کا استعمال مسلط نہیں کیا جا سکتا۔ ایلون شاید انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ سبسڈی حاصل کرنے والا فرد ہے، اور اگر اسے یہ حکومتی مدد نہ ملے تو شاید اسے کاروبار بند کر کے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے۔