اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)وفاقی سیاست میں ایک بڑا موڑ اس وقت آیا جب پیپلز پارٹی نے قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دینے سے باضابطہ معذرت کرلی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل حکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا گیا اور قانون سازی میں تعاون کی درخواست کی گئی، تاہم پیپلز پارٹی نے واضح طور پر حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔
ایگزو نیوزذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی آئندہ پارلیمانی اجلاسوں میں محض علامتی طور پر شرکت کرے گی لیکن کسی بھی قانون سازی کے عمل میں حکومت کی حمایت نہیں کرے گی۔ پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اگر سیاسی حالات مزید خراب ہوئے تو اس کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر عائد ہوگی۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی وطن واپسی پر اس معاملے کو ان کے نوٹس میں لایا جائے گا اور آئندہ کی حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور دونوں جماعتوں کے رہنماوں کی جانب سے ایک دوسرے پر سخت بیانات کا تبادلہ جاری ہے۔اس صورتحال کے تناظر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی لفظی جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات پر بات چیت کی۔ صدر نے محسن نقوی کو فوری طور پر مشاورت کے لیے کراچی طلب کرلیا ہے تاکہ معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کی راہ نکالی جا سکے۔واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں سندھ اور پنجاب حکومت کے وزرا اور ترجمانوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بیانات میں شدت آئی ہے۔ سندھ کے وزرا کی جانب سے پنجاب حکومت پر تنقید اور پنجاب کی جانب سے سخت جوابی بیانات نے وفاقی سطح پر سیاسی ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے۔سیاسی مبصرین کے مطابق پیپلز پارٹی کا یہ فیصلہ حکومت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوگا کیونکہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے مطلوبہ تعاون کا نہ ہونا نہ صرف حکومتی ایجنڈے کو متاثر کرے گا بلکہ وفاقی سطح پر سیاسی عدم استحکام کو بھی مزید بڑھا سکتا ہے۔
پیپلز پارٹی نے حکومت کو بڑا جھٹکا دے دیا،قانون سازی میں تعاون سے انکار،وفاقی سطح پر سیاسی کشیدگی مزید بڑھ گئی
3