ریاستوں کے لاکھوں کروڑ پتی افراد:
پاکستان بھارت ، بنگلہ دیش ، نیپال ، افغانستان ، ایران. اور مشرق وسطی کی ریاستوں کے لاکھوں کروڑ پتی افراد انویسٹمنٹ کے زریعے. سیکنڈ پاسپورٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے. کن چیزوں کا جائزہ لینا ضروری ہے. اس پرتفصیلی گفتگو کرلیتے ہیں. تاکہ گولڈن ویزہ حاصل کرنے کے خواہشمند آسانی سے فیصلہ کرسکیں ۔
یورپی یونین کے ممالک میں. سب سے مشہور گولڈن ویزہ فراہم کرنے والوں میں. اٹلی ، پرتگال ، سپین اور یونان شامل ہیں. لیکن اعدادوشمار ، سہولیات اور پاسپورٹ حاصل کرنے کے حوالے سے. ان سب میں پرتگال بازی لیتا نظر آتا ہے. لیکن کیسے چلیں آپکو بتاتے ہیں۔
سپین وسیع و عریض ساحل ، دھوپ اور گرم مرطوب ہوا کی وجہ سے سیاحوں کا پسندیدہ ملک رہا ہے. سپین میں گولڈن ویزہ کے لیے پانچ لاکھ یورو کی انویسٹمنٹ کرنا پڑتی ہے. اور سال کے بارہ ماہ میں سے چھ ماہ سپین میں رہنا ضروری ہے. اگر آپ یہ سب کچھ کربھی لیتے ہیں. تو آپ کو سپین کا پاسپورٹ حاصل کرنے میں. بارہ سے تیرہ سال لگ جاتے ہیں. اس کے لیے بھی سپین زبان کا ٹیسٹ پاس کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ یہی وجہ ہے. کہ ہزاروں پاکستانی اب تک صرف اس تیسٹ کی وجہ. سے پاسپورٹ حاصل نہیں کرسکے ۔
پانچ لاکھ یورو کی انویسٹمنٹ
اسی فہرست میں. اٹلی بھی موجود ہے جس کے گولڈن ویزہ کے لیے بھی پانچ لاکھ یورو کی انویسٹمنٹ ضروری ہے. لیکن مسئلہ پھر وہی ہے کہ سال کے اندر چھ ماہ اٹلی کے اندر رہنا ضروری ہے اور اگر آپ یہ کڑوی گولی بھی نگل لیتے ہیں تو دس سال بعد آپ اٹلی کا پاسپورٹ لینے کے اہل ہوتے ہیں لیکن اس کے لیے بھی اٹالین لینگوئج کا آنا ضروری ہے ۔ سپین اور اٹلی میں ایک جانب رہنا ضروری ہے تو دوسری جانب اس ملک میں جائیداد خریدنا انتہائی مہنگا عمل ہے جبکہ کرائے کے اپارٹمنٹس کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں ۔
ایسے میں یونان کی بات بھی کرلیتے ہیں. یونان میں غیر قانونی امیگرینٹس کی تعداد انتہائی زیادہ ہے. کیونکہ ایران اور ترکی کے راستے ہر روز سیکنڑوں لوگ اس ملک میں داخل ہوتے ہیں. انہی غیر قانونی امیگرینٹس کی بدولت یونان میں. امن و امان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے ۔ یونان میں ڈھائی لاکھ یورو کی ابتدائی انویسٹمنٹ ضروری ہے. جس کے بعد یہاں بھی چھ ماہ سال کا رہنا ضروری ہے. اب ایک بڑا تاجر ، صنعت کار جو صرف سینڈ آپشن کے طور پر یورپ کا گولڈن ویزہ حاصل کرنا چاہتا ہے. اسے سپین ، اٹلی یا یونان بہتر آپشن نہیں لگتے. کیونکہ یونان میں بھی سات سال کے بعد پاسپورٹ حاصل کرنے کی درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔
بہترین آپشن پرتگال
ان سب ممالک اور پورے یورپ میں. سب سے بہترین آپشن پرتگال ہے کیونکہ پرتگال میں. سال کے 365دنوں میں سے 300 دن دھوپ موجود رہتی ہے ۔یعنی گرمیوں میں گرمی لیکن پسینہ نہیں آتا. اور سردیوں میں اسلام آباد جیسی سردی پڑتی ہے ۔ دوسری جانب رہائش کے لیے بھی یورپ اور شینجن میں سب سے سستا ترین ملک ہے. جہاں اشیائے خوردونوش اور دوسری چیزیں سستی ہیں لذبن شہر میں ٹرین ، بسوں اور میٹرو کا مکمل نظام موجود ہے. جس کے زریعے پورے شہر کے کسی بھی کونے میں بیس منٹ کے اندر پہنچا جاسکتا ہے۔
پرتگال کے گولڈن ویزہ کی سب سے خاص بات یہ ہے. کہ ایک سال کے اندر صرف سات دن یہاں رہنا ضروری ہے. دوسرے ممالک کی طرح چھ ماہ رہنے کی کوئی پابندی نہیں ہے اسی طرح پرتگال کا پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے. تیرہ سال ، دس سال یا سات سال کا انتظار نہیں کرنا پڑتا بلکہ صرف پانچ سال کے بعد پاسپورٹ حاصل کیا جاسکتاہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال گولڈن ویزہ حاصل کرنے والوں کی تعداد ہر سال بڑھتی جارہی ہے ۔
سال دوہزار چوبیس کے دس ماہ کے اندر آٹھ سو کروڑ پتی افراد نے پرتگال کا گولڈن ویزہ حاصل کیا ہے جو دنیابھر میں گولڈن ویزہ دینے والے ممالک میں پرتگال کو آٹھویں نمبر پر رکھتا ہے۔