ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا پہلا دن اس وقت تشدد سے متاثر ہوا جب خیبر پختونخواہ میں دو مختلف واقعات میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک پولیو ورکر اور سکیورٹی اہلکار کو شہید کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے علاقے شکر خیل میں پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کو سکیورٹی فراہم کرنے والا ایک پولیس اہلکار مسلح حملہ آوروں کی گولی لگنے سے شہید ہوگیا۔
پولیس نے بتایا کہ حملے میں ایک پولیو ورکر زخمی بھی ہوا۔
دریں اثنا، ایک اور واقعے میں، بنوں کے علاقے کالا خیل مستی خان میں ایک پولیو ورکر کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ کام پر جا رہا تھا۔
واقعے کے بعد ملزمان فرار ہو گئے، پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول پرانی دشمنی میں ملوث تھا اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کرک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد پاکستانی عوام کو صحت مند اور خوشحال دیکھنا نہیں چاہتے۔
مزید برآں صدر نے عوام سے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی بھی درخواست کی۔
دوسری جانب، وزیر اعظم شہباز شریف نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے معذوری کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے پولیو ورکرز پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا۔