اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے حالیہ انتخاب نے صوبائی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے،پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام ف نے وزیر اعلیٰ کے انتخابی عمل کو غیر آئینی اور متنازع قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے جبکہ دونوں جماعتوں نے اس معاملے کو عدالت میں اٹھانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے اعلیٰ سطح وفد نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر اہم ملاقات کی،جس میں خیبر پختونخوا کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ملاقات میں وفاقی وزیر احسن اقبال،انجنئیر امیر مقام اور اعظم نذیر تارڑ مسلم لیگ ن کی نمائندگی کر رہے تھے جبکہ جے یو آئی کی جانب سے مولانا لطف الرحمان، علامہ راشد محمود سومرو، ایم پی اے سجاد خان اور مخدوم آفتاب شاہ شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ (لیڈر آف دی ہاوس) کا انتخاب آئینی تقاضوں کے برعکس کیا گیا اور اس عمل کو کسی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں جماعتوں کا موقف تھا کہ اسمبلی میں ہونے والا انتخاب ایک غیر آئینی قدم ہے،جس سے صوبے میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچا ہے۔رہنماوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور مشترکہ طور پر اس معاملے کو قانونی دائرہ کار میں لانے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گی۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ اپوزیشن کا وکلاءپینل جلد ہی اس سلسلے میں عدالت میں درخواست دائر کرے گا تاکہ آئینی پہلووں کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔ن لیگ اور جے یو آئی ف کے رہنماوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ خیبر پختونخوا میں جمہوری اور آئینی عمل کے تحفظ کے لیے بھرپور جدوجہد کریں گے۔ ملاقات میں اس توقع کا بھی اظہار کیا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ اور چیف جسٹس اس معاملے میں آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے اور کسی متنازع پارلیمانی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔واضح رہے کہ اپوزیشن کے اس فیصلے کے بعد صوبے میں پہلے سے جاری آئینی کشمکش مزید شدت اختیار کر سکتی ہے، جب کہ نئی حکومت اور نومنتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے لیے قانونی چیلنجز میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
ن لیگ اور جے یو آئی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردیا،عدالت سے رجوع کا فیصلہ
6