اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امریکہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ دنیا پر انتہا پسندی اور ڈنڈے والی سیاست نہ تھوپے، مسئلہ فلسطین کا حل حماس کے بغیر ممکن نہیں، کیونکہ وہ اصل فریق ہے مگر امریکہ نے حماس کو دانستہ طور پر لاتعلق رکھا ہوا ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج پوری دنیا کا سب سے اہم سوال فلسطین کا مسئلہ ہے، بانی پاکستان نے اسرائیل کو عرب دنیا کی پیٹھ میں خنجر قرار دیا تھا اور آج وہی سچ ثابت ہو رہا ہے، اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جسے کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈنڈا اٹھا کر فیصلے مسلط کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جو نہ اخلاقی ہے اور نہ سیاسی ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دو ریاستی حل فلسطینی عوام پر زبردستی نہیں تھوپا جا سکتا، فلسطینی اور اسرائیلی ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، ایسے میں کوئی بھی بیرونی فارمولا قابل عمل نہیں ہوگا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر چند واقعات کی بنیاد پر صدام حسین کو عالمی عدالت انصاف میں مجرم قرار دے کر پھانسی دی جا سکتی ہے تو ایک لاکھ فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیل اور اس کے پشت پناہوں کو کیوں کٹہرے میں نہیں لایا جاتا؟۔انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور ان کے ٹوئٹس میں تضاد کو کمزور موقف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی غیر واضح حکمت عملی عرب دنیا کو مزید نقصان پہنچائے گی، ٹرمپ اور نیتن یاہو کا بیانیہ دراصل اسرائیلی توسیع کا منصوبہ ہے، فلسطینی آبادکاری کا فارمولا ہرگز نہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ٹرمپ کے لیے نوبل امن انعام ممکن نہیں، اگر کوئی انعام بنتا ہے تو وہ جنگ کا نوبل ہوگا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بوسنیا میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید اور بے گھر کیا گیا، اب فلسطین کے ساتھ بھی امن کے نام پر دھوکہ دیا جا رہا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مرضی کے خلاف کسی بھی منصوبے کو قبول نہیں کیا جا سکتا، تاریخ کو مسخ کر کے یہ تاثر دیا گیا کہ فلسطینیوں نے اپنی زمینیں خود فروخت کیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی ریاست زبردستی اور سازش کے ذریعے وجود میں لائی گئی۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں کوئی بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا نہ سوچے، کیونکہ یہ بانی پاکستان کے موقف اور عوامی جذبات کی توہین ہوگی، سیاسی جماعتیں ہوں یا حکمران، سب کو مسئلہ فلسطین کو اس مقام پر لانا ہوگا جو اس کا حق ہے، ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، مسئلہ فلسطین عالمی ضمیر کا امتحان ہے اور فلسطینیوں کی مرضی کے بغیر کسی بھی فیصلے کو امن کا حل قرار دینا دھوکہ دہی ہے۔
فلسطین کے بغیر امن ناممکن،فضل الرحمان کا امریکہ کو دوٹوک پیغام،اسرائیل ناجائز ریاست،ٹرمپ کا نوبل امن انعام خواب قرار
2