وزیر مملکت برائے اطلاعات و ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومت ایلون مسک کی سیٹلائٹ کمپنی اسٹارلِنک کو پاکستان لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ بات وزیر مملکت نے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کے اجلاس میں کہی، جس کی صدارت پالوشہ خان نے کی۔
کمیٹی کی چیئرپرسن پالوشہ خان نے کہا کہ وزارت آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے، اس کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈال دی جاتی ہے۔ انہوں نے وزارت آئی ٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پھر وزارت آئی ٹی کی ضرورت کیوں ہے۔
آئی ٹی کے حکام نے کہا کہ وہ قومی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے صنعت پر اثرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید نے کہا کہ صنعت 30 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہی ہے۔ کہا، اگر قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو تو انٹرنیٹ سروس بند کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تمام ممالک وی پی این کی نگرانی کرتے ہیں۔
سجاد نے کہا کہ پاشا نے وی پی این سروس فراہم کرنے والوں اور حکومت کو تجویز دی ہے کہ مفت وی پی این کے ذریعے ہونے والے ڈیٹا سیکیورٹی کے خطرات کے پیش نظر وی پی اینز کو مقامی طور پر رجسٹر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ آئی ٹی صنعت کے لیے ناگزیر ہے۔ موجودہ صورتحال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشاندہی کی ہے۔ صنعت کے خدشات کو دور کرنے کیلئے ایک سیل قائم کیا گیا ہے۔