امریکا کے انتیس فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوگا تاہم ٹیرف کے نفاذ کے باوجود امریکا کو دو ارب ڈالرز کے تجارتی خسارے کا سامنا رہے گا۔
امریکہ کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد ملکی تجارت کو نقصان سے بچانے کی کوششیں تیز کردی گئیں۔ وزارتِ تجارت کی دستاویز کے مطابق پاک امریکہ تجارت کا حجم گزشتہ مالی سال 7.3 ارب ڈالرز رہا۔ امریکا کی جانب سے 2024 میں پاکستان کو 2.1 ارب ڈالرز کی مصنوعات برآمد کی گئیں۔ جبکہ اسی عرصے میں پاکستان نے امریکا کو 5.1 ارب ڈالرز کی مصنوعات برآمد کیں۔
امریکہ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ ایسے میں 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوگا اور ٹیرف کے نفاذ کے باوجود امریکہ کو بھی دو ارب ڈالرز کے تجارتی خسارے کا سامنا رہے گا۔
نیا ٹرمپ ٹیرف پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات کو سب سے زیادہ متاثر کرے گا۔ پاکستان کی اس شعبے میں پچپن فیصد برآمدات ہیں۔ اس ٹیرف سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات امریکا میں مہنگی ہو جائیں گی ۔ جس سے طلب کم ہو سکتی ہے۔
پاکستان کے آئی ٹی شعبے کی برآمدات بھی امریکہ میں ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگئیں ہیں۔ حکام کے مطابق نئے ٹیرف سے پاکستان کی برآمدات میں 10 سے 15 فیصد تک کمی آسکتی ہے اور تجارتی خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ یہی نہیں پاکستان کو چاول اور ٹیکسٹائل کیلئے متبادل مارکیٹوں کی تلاش میں مشکلات بھی پیش آ سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔