اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک) پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری ورچوئل مذاکرات میں حکومت نے کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک رپورٹ پبلش کرنے کے لیے مہلت طلب کر لی ہے،جب کہ معاشی ٹیم نے کئی سخت شرائط میں نرمی کی درخواست بھی دی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق سٹاف لیول معاہدے کے لیے ہونے والے مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں،تا ہم بعض حساس نکات پر فریقین کے درمیان اختلافات اب بھی برقرار ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ کو پبلک کیا جائے اور سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کا نظام جلد نافذ کیا جائے تا ہم حکومت کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ رپورٹ کے مندرجات حساس نوعیت کے ہیں جنہیں جاری کرنے سے قبل قانونی و انتظامی مشاورت ضروری ہے۔اس سلسلے میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے رپورٹ کی اشاعت کے لیے چند ہفتوں کی مہلت طلب کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے گندم کی سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت کے لیے اوپن مارکیٹ یا نجی شعبے سے خریداری کا نیا میکنزم متعارف کرانے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ ماضی کی طرح حکومتی مداخلت اور قیمتوں میں بگاڑ سے بچا جا سکے تا ہم وزارتِ خزانہ نے موقف دیا ہے کہ مقامی منڈی کے استحکام کے لیے ریاستی کردار ناگزیر ہے، لہٰذا اس شرط میں نرمی دی جائے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے سٹرکچرل بینچ مارکس میں بھی نرمی مانگی ہے تا کہ مالیاتی پیکیج پر جلد اتفاق ہو سکے۔اس ضمن میں سب سے بڑا نکتہ صوبوں کی جانب سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے نفاذ سے متعلق ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے زرعی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کے باعث صوبے فوری طور پر ٹیکس کے نفاذ کے لیے تیار نہیں۔ان کا موقف ہے کہ موجودہ حالات میں کسانوں پر مزید بوجھ ڈالنا ممکن نہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے اس تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اصلاحات پر عمل درآمد کے بغیر مالیاتی ڈھانچہ پائیدار نہیں ہو سکتا تا ہم حکومتِ پاکستان پر امید ہے کہ چند روز میں سٹاف لیول معاہدہ طے پا جائے گا،جس کے بعد اگلی قسط کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ادھر اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ کی اشاعت تاخیر کا شکار ہونا شفافیت پر سوال اٹھا سکتا ہے تا ہم حکومت کا موقف ہے کہ رپورٹ کو جلد از جلد شائع کیا جائے گا لیکن ایسے وقت پر جب اس کے ممکنہ سیاسی اثرات کم سے کم ہوں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ نئی فنانسنگ قسط اسی صورت ممکن ہو گی جب پاکستان حکومتی مالی نظم،شفافیت اور ٹیکس ریفارمز سے متعلق وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔