کراچی(ایگزو نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے اپنی تاریخ میں تین بار ترقی کی بلند پرواز کرنے کی کوشش کی، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر وہ مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکی۔ تاہم، اب ملک نے چوتھی اڑان بھری ہے اور ہمیں استحکام، وژن اور موثر قیادت کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پہلی کوشش 1960 کی دہائی میں ہوئی، جب پاکستان تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر پہچانا جانے لگا لیکن 1965 کی جنگ نے اس کے ترقی کے سفر کو روک دیا،دوسری بار 1993 میں نواز شریف کی حکومت کے دوران اقتصادی اصلاحات کے ذریعے پاکستان نے جنوبی ایشیا میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا، تیسری بار 2016 میں سی پیک کے آغاز کے ساتھ چینی سرمایہ کاری نے ملک کی معیشت کے لیے نئی راہیں کھولیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اب پاکستان نے “اڑان پاکستان پروگرام” کے تحت چوتھی اڑان بھری ہے،جس میں حکومت اسکلز ڈیولپمنٹ، ڈیجیٹل انوویشن اور معیشت کے استحکام پر بھرپور توجہ دے رہی ہے،پاکستان کے پاس بے پناہ ٹیلنٹ اور وسائل موجود ہیں،اصل چیلنج صرف موثر مینجمنٹ کا ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو تاریخی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ ماڈل دنیا کے لیے “یونیورسل ماڈل آف سکسیس” بن چکا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر چیئرمین بار بار تبدیل ہوتے جیسے وزرائے اعظم بدل جاتے ہیں تو پاکستان ایٹمی طاقت کے بجائے پھل جڑی کی پیداوار کرتا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستانی روپیہ مستحکم ہوا ہے،سٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو چکا ہے،پاکستان کو اپنی معیشت کو ایک “برِج اکانومی” کی شکل میں مستحکم کرنے کی ضرورت ہے،بالکل ویسے جیسے چین نے جدید زراعت اور صنعتی ترقی کو بنیاد بنا کر اپنی معیشت کو مضبوط کیا۔وفاقی وزیر نے وزیر اعظم کے حالیہ دورہ ملائیشیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں اور پاکستان کے پاس دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے ایک ورلڈ کلاس “ہوم گراونڈ ماڈل” موجود ہے،پاکستان کو مغرب کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے وسائل اور صلاحیتوں پر اعتماد کرنا ہوگا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ایک محنتی، باصلاحیت اور جڑا ہوا معاشرہ ہے،28 مئی 1999 کو پاکستان ایک ایٹمی طاقت بنا، جو اللہ کی خاص نعمت ہے،پاکستان اپنی تقدیر بدلنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، بس ضرورت صرف استحکام، وژن اور موثر قیادت کی ہے۔