پاکستان نے چین کے خلائی تربیتی پروگرام میں شامل ہو کر تاریخ رقم کر دی، حکومت ملک کے دو خلا بازوں کو تربیت کے لیے چین بھیجے گا۔
پاکستان خلا کی تحقیق میں غیر معمولی پیش رفت کر رہا ہے، اور چین کے خلائی اسٹیشن کے تربیتی پروگرام میں شامل ہونے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔
سپارکو نے پاکستان کے پہلے انسانی خلائی مشن کی تیاری شروع کر دی ہے اور سائنسدانوں، محققین، اور طلبہ سے 30 اپریل تک جدید سائنسی تجربات کی تجاویز طلب کی ہیں۔ یہ تجربات چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس پر خلا کے سخت ماحول، مائیکرو گریویٹی اور انتہائی درجہ حرارت میں کیے جائیں گے تاکہ مشن کے سائنسی اثرات کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس زمین سے 380 کلومیٹر بلند ہو کر 92 منٹ میں ایک چکر مکمل کرتا ہے اور اس کی رفتار 7.7 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے۔
پاکستان اپنے دو خلا بازوں کو چین بھیجے گا، جو خلا میں قدم رکھنے اور جدید تحقیق کا حصہ بننے کا سنہری موقع ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس میں پی ایچ ڈی ہولڈرز، تجربہ کار پائلٹس اور مخصوص جسمانی ضروریات کو پورا کرنے والے گریجویٹس کا انتخاب کیا جائے گا۔
سپارکو کے ڈائریکٹر شفاعت علی نے کہا کہ چین نے ابتدا میں خلابازوں کی تربیت صرف اپنے شہریوں تک محدود رکھی تھی، لیکن اب اس نے یہ موقع پاکستان تک بڑھا دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خلابازوں کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل ہو گا، اور چین میں تربیتی پروگرام کے لیے صرف انتہائی قابل امیدواروں کا انتخاب کیا جائے گا۔