پاکستان میں منی بجٹ متعارف کرائے جانے کا امکان ہے کیونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اپنے ٹیکس وصولی کے اہداف کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی کے لیے 2654 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کی ضرورت ہے، صرف ستمبر 2024 میں 1190 ارب روپے درکار ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر ایف بی آر پہلی سہ ماہی (جولائی-ستمبر) کے اختتام تک ہدف پورا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) 7 بلین ڈالر کے قرض کے معاہدے پر مہر لگانے کیلئے پاکستان پر منی بجٹ کیلئے دباؤ ڈال سکتا ہے۔
حکومت مبینہ طور پر ٹیکس وصولی کو بڑھانے کیلئے کئی اقدامات پر غور کر رہی ہے، جس میں نادہندگان کے خلاف سخت عمل درآمد اور فنانس بل میں ممکنہ ترامیم شامل ہیں۔ یہ تشویش بھی ہے کہ جو لوگ 30 ستمبر تک اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں ناکام رہتے ہیں انہیں دو سال تک لیٹ فائلرز کے طور پر درجہ بندی کیا جا سکتا ہے۔ لیٹ فائلرز کو آمدنی، گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس، اور جائیداد سے متعلق لین دین پر زیادہ ود ہولڈنگ ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع نے مزید کہا، ٹیکس حکام کو مجوزہ منی بجٹ کے تحت اضافی اختیارات دیے جا سکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر عدم تعمیل کے خلاف مزید جارحانہ کارروائی کی جائے گی۔ اس سے قبل، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے پاور سیکٹر میں گردشی قرضے میں اضافے پر ‘تشویش’ کا اظہار کیا تھا۔