پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کے خلاف بھرپور مؤقف اختیار کرتے ہوئے اس کے ظلم، امتیازی پالیسیوں اور جھوٹے دعووں کو بے نقاب کر دیا۔ پاکستان کی سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ اعجاز نے بھارتی مندوب کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت مظلوم بننے کا دعویدار ہے، مگر درحقیقت وہ خود مظالم ڈھانے والا ہے۔
ربیعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کا ریاستی نظام نفرت انگیزی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، جہاں اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کو قانونی تحفظ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اب ایک اکثریتی آمریت میں بدل چکا ہے، جہاں مسلمان، عیسائی اور دلت اقلیتیں خوف و ستم کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گاؤکشی کے نام پر ہونے والی ہجوم کی مارپیٹ پر حکومت خاموش ہے، بلڈوزر پالیسی اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکی ہے، مساجد کو شہید کیا جا رہا ہے اور شہریت جیسے بنیادی حقوق کو مذہب کی بنیاد پر چھینا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس ظلم کو "ریاستی سرپرستی میں ہونے والا ظلم” قرار دیا، جس پر بھارت فخر کرتا ہے لیکن دنیا کے سامنے اخلاقیات کا درس دیتا ہے۔
ربیعہ اعجاز نے واضح کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے شہریوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی جبر کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، اور کہا کہ یہ سیاسی اور قانونی طور پر جھوٹ ہے، کیونکہ اقوام متحدہ نے جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کی قراردادوں 47 (1948)، 91 (1951) اور 122 (1957) سمیت اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام قراردادیں کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت فراہم کرتی ہیں تاکہ وہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔