کراچی کی نمائش چورنگی پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد 300 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر لاٹھیوں، پتھروں سے حملہ کیا اور ان پر فائرنگ بھی کی جس سے سب انسپکٹر راجہ خالد سمیت 6 اہلکار زخمی ہوئے۔
مقدمے میں ہنگامہ آرائی، قتل کی کوشش، توڑ پھوڑ، دہشت گردی اور پولیس پر حملہ کرنے کے الزامات شامل ہیں۔ جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے چار موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی اور ایک پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا۔
پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی میں ملوث 19 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دریں اثناء دو مذہبی جماعتوں کا کراچی کے چھ مقامات پر دھرنا جاری ہے جس سے ٹریفک میں خلل پڑا اور مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق نمائش چورنگی، ابو الحسن اصفہانی روڈ، کامران چورنگی اور واٹر پمپ کے علاقوں میں احتجاج جاری ہے۔
نمائش چورنگی کو ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ ابو الحسن اصفہانی روڈ اور عباس ٹاؤن جانے والی دونوں سڑکیں بھی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہیں۔
کامران چورنگی تا مسمیات روڈ بھی ٹریفک کیلئے بند ہے۔ واٹر پمپ تا انچولی روڈ کو بھی مظاہرین نے بلاک کر رکھا ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو رہی ہے۔
تاہم سہراب گوٹھ سے واٹر پمپ تک سڑک کھلی ہے اور بنارس سے اورنگی ٹاؤن کا راستہ بھی ٹریفک کیلئے صاف ہے۔ حکام نے مسافروں پر زور دیا کہ وہ صبر سے کام لیں اور تاخیر سے بچنے کیلئے متبادل راستے اختیار کریں۔