چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر کوئی آپریشن نہیں کیا جا رہا اور ٹارگٹڈ کارروائیاں صرف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئیں۔
پشاور میں سیاسی رہنماؤں سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا، بدامنی پیدا کرنا بہت بڑا گناہ ہے، اور ریاست کے بغیر کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ عوام اور فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوششیں غیر ملکی ایجنڈوں سے ہوتی ہیں۔ ریاست کا وجود سب سے اہم ہے، کہتے ہیں کہ ریاست ہے تو سیاست ہو سکتی ہے۔
آرمی چیف نے پاکستان کی افغانستان کے ساتھ مثبت تعلقات کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اختلافات صرف انتہا پسند عناصر کی موجودگی اور سرحد پار دہشت گردی پر پیدا ہوتے ہیں۔
انہوں نے غلطیوں سے سیکھنے اور نیشنل ایکشن پلان پر کام کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس کو تمام جماعتوں کی اجتماعی حمایت حاصل ہے۔