چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف برداری کی تقریب میں سپریم کورٹ کے 6 نئے تعینات ہونے والے ججوں سے حلف لے لیا۔
پیر کو چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد ہاشم خان کاکڑ اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم کی سپریم کورٹ میں تقرریوں کی منظوری دی تھی۔
حلف برداری کی تقریب میں اٹارنی جنرل آف پاکستان، وکلاء، سپریم کورٹ کے عملے اور دیگر معززین نے شرکت کی۔
"کمیشن نے اپنی کل رکنیت کی اکثریت سے ججوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کے طور پر ان کی تقرری کیلئے نامزد کیا۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ جے سی پی نے اپنی کل رکنیت کی اکثریت سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائم مقام جج کے طور پر تقرری کیلئے بھی نامزد کیا۔
گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے چار ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی کو ایک خط لکھا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ 26ویں ترمیم کے مقدمے کا فیصلہ آنے تک عدالت میں نئی تقرریوں کو روک دیں۔
جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ سمیت ججز نے خدشہ ظاہر کیا کہ نئی تقرریوں سے ‘تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے اور عدالت کی قانونی حیثیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے’۔
ججوں نے دلیل دی کہ نئے ججوں کی تقرری کو "کورٹ پیکنگ” کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے اور یہ 26ویں ترمیم کے مقدمے کے نتائج کو متاثر کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں ججز کے حلف کے بغیر تبدیلی کی گئی ہے، جو کہ ایک ‘لازمی’ شرط ہے۔