حکومت کیلئے بڑی فتح، سپریم کورٹ نے قومی احتساب آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف 15 ستمبر 2023 کے اکثریتی فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیلوں کو قبول کر لیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل لارجر بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نیب ترامیم کو غیر آئینی ثابت نہیں کر سکے۔
پانچ رکنی بینچ نے 6 جون کو عدالت عظمیٰ کے 15 ستمبر کے فیصلے کے خلاف متعدد اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کا اعلان اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کیا تھا۔ انٹرا پارٹی اپیلوں میں اعلیٰ اینٹی گرافٹ باڈی اور پی ٹی آئی کے بانی کو مدعا علیہ بنایا گیا۔ اکثریتی فیصلے نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 میں کی گئی کچھ ترامیم کو خارج کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ قومی احتساب (دوسری ترمیم) ایکٹ 2022 – اپریل 2022 میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی زیرقیادت حکومت کے دوران منظور کیا گیا تھا جو عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم خان کو معزول کرنے کے بعد اقتدار میں آئی تھی۔