او آئی سی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے حوالے سے متنازعہ منصوبے کے خلاف عرب لیگ کی متبادل تجویز کی توثیق کی ہے، جس میں فلسطینی باشندوں کو ان کے گھر سے بے دخل کرنے کی بات کی گئی تھی۔
او آئی سی اجلاس میں کہا گیا کہ مصر کی حمایت یافتہ متبادل تجویز غزہ کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت دوبارہ تعمیر کرنے کی تجویز دیتی ہے، اور اس کا مقصد بین الاقوامی حمایت حاصل کرنا ہے، جس میں یورپی یونین، جاپان، روس اور چین بھی شامل ہیں۔ مصری وزیر خارجہ بدر عبد العتی نے او آئی سی کی جانب سے اس منصوبے کی منظوری کو ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے اسے ایک عرب-اسلامی اقدام کہا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے منصوبے میں تجویز کیا گیا تھا کہ امریکہ غزہ پر قابض ہو جائے اور فلسطینیوں کو مصر یا اردن منتقل کیا جائے، جسے عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہوا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مصری تجویز میں حماس کو شامل نہیں کیا گیا ہے، جو غزہ پر قابض ہے، اور اس کا مقصد علاقے کے مستقبل کے حکومتی انتظامات پر مرکوز ہے۔ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے مصری تجویز کو "اچھی نیت کا پہلا قدم” قرار دیا۔
اس کے علاوہ، او آئی سی نے شام کو دوبارہ رکنیت دے دی، جو 2012 سے خانہ جنگی کی وجہ سے معطل تھا۔ یہ اقدام شام کو علاقائی اور بین الاقوامی کمیونٹی میں دوبارہ شامل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔