سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ محسن نقوی صاحب بہت مثبت آدمی ہیں۔ وہ کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ کرکٹ کو نہیں جانتے یہ ان کا مسئلہ ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ میں نے محسن نقوی کو مشورہ دیا ہے کہ صرف ایک کام کرلیں ،3 کام ایک ساتھ نہیں ہوسکتے۔ کرکٹ بورڈ بڑا کام ہے اس کیلئے مکمل وقت چاہیے ہوتا ہے۔ ایڈوائزر پر آپ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فائنل تقریب میں پی سی بی کا نمائندہ نہ بلانا بہت بڑا سوال ہے۔ میرٹ کے اوپر جب فیصلے نہیں ہونگے تو چیزیں ایسی چلیں گی۔
سابق کپتان نے کہا کہ لڑکے ٹیم میں کیسے واپس آتے ہیں یہ کسی کو نہیں معلوم، شاداب نے ڈومیسٹک میں کونسی پرفارمنس دی ہے؟ سلمان علی آغا ون ڈے کا اچھا پلیئر ہے ٹی 20 میں اس کا اسٹرائیک ریٹ کم ہے۔ ایسے پلیئر کو آپ کیسے کپتان بناسکتے ہیں۔؟
انہوں نے کہا کہ آج جو لڑکے ٹی 20 سے باہر ہیں کل وہ واپس آجائیں گے۔ جیسے ہی نیا چیئرمین آتا ہے وہ سب تبدیل کر دیتا ہے۔
بیماری ہمارے نیچے کے سسٹم میں ہے۔ ہم سارا وقت تیاری کرتے ہیں اور آخر میں سرجری کرتے ہیں۔ ہماری کرکٹ کافی دیر سے آئی سی یو میں ہی ہے۔ کپتانی میں ہم بہت تیزی سے تبدیلی کرتے ہیں۔
کوچز کو 2 سال کا کانٹریکٹ دو اور انہیں موقع دو، کپتان اور کوچز کو جو وقت دیں ان پر تلوار نہ لٹکائیں۔ سرجریز پلیئرز کی ہورہی ہیں مینجمنٹ خود کو بچا رہے ہیں۔ کوچز اپنی نوکری بچانے کیلئے پلیئرز پر الزام لگاتے ہیں۔ جب جیتتے ہیں تو کریڈٹ خود لیتے ہیں۔