ٓاسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژنل بنچ نےجسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کی برطرفی کے خلاف اپیل منظور کرلی اور انہیں عہدے پر بحال کر دیا ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے کی اپیل پر جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی اے کے وکیل قاسم ودود اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ درخواست میں جو استدعا شامل ہی نہیں تھی، اس پر ریلیف دے دیا گیا، نہ رولز کو چیلنج کیا گیا اور نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا، حالانکہ نوٹس جاری کرنا قانونی طور پر ضروری تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت عدالت وہ ریلیف نہیں دے سکتی جو درخواست میں مانگا ہی نہ گیا ہو۔عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ مقدمے میں فریقین کو بھرپور موقع فراہم کیا گیا۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے کے وکیل نے وضاحت کی کہ کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی تھی اور اس تبدیلی کے بعد ہی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ رولز 25 مارچ کو تبدیل کیے گئے، جس کے بعد پٹیشن دائر کی گئی۔سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے دو روز قبل چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے نے نہ صرف پی ٹی اے کے ادارہ جاتی معاملات کو نئی سمت دی ہے بلکہ عدالتی عمل پر بھی کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ایک طرف سنگل بینچ کا فیصلہ قانونی تقاضوں پر عملدرآمد کی نشاندہی کرتا ہے، تو دوسری جانب ڈویڑن بینچ کا حکم انتظامی فیصلوں کی طاقت کو تقویت دیتا دکھائی دیتا ہے۔ یہ تضاد اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ عدلیہ کے اندر بھی قانونی تشریحات پر مختلف زاویے موجود ہیں۔ اصل سوال یہ ہے کہ آیا یہ بحالی محض قانونی موشگافیوں کا نتیجہ ہے یا ادارہ جاتی ضرورتوں کا تقاضا؟ یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ قوانین میں ابہام دور کیا جائے تاکہ ایسے فیصلوں میں تسلسل اور شفافیت قائم رہ سکے۔
جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل،میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان دوبارہ عہدے پر بحال
4