لبنان کی پارلیمنٹ نے آرمی چیف جوزف عون کو ریاست کا سربراہ منتخب کیا، جس سے خالی ہونے والی صدارت کو ایک ایسے جنرل سے پُر کیا گیا جسے امریکی منظوری حاصل ہے۔
جوزف عون کی تقرری لبنان پر اسرائیلی حملے کے بعد حزب اللہ گروپ کی کم ہوتی ہوئی حکومت کو ظاہر کیا ہے۔ اس کا نتیجہ لبنان اور وسیع تر مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں حزب اللہ گروپ گزشتہ سال کی جنگ سے بری طرح متاثر ہوا، اور دسمبر میں اس کے شامی اتحادی بشار الاسد کا تختہ الٹ گیا۔
اس نے ایک ایسے ملک میں سعودی اثر و رسوخ کے احیاء کا بھی اشارہ کیا جہاں بہت پہلے ایران اور حزب اللہ نے ریاض کے کردار کو گرہن لگا دیا تھا۔
لبنان کے فرقہ وارانہ اقتدار کی تقسیم کے نظام میں ایک میرونائٹ عیسائی کیلئے مخصوص صدارت، اکتوبر 2022 میں مشیل عون کی مدت ختم ہونے کے بعد سے خالی ہے، جس میں گہرے منقسم دھڑے 128 نشستوں والی پارلیمنٹ میں کافی ووٹ حاصل کرنے کے قابل امیدوار پر متفق نہیں ہو سکے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری کے مطابق عون پہلے راؤنڈ کے ووٹوں میں درکار 86 ووٹوں سے کم تھے، لیکن دوسرے راؤنڈ میں حزب اللہ اور اس کی شیعہ اتحادی امل موومنٹ کے قانون سازوں کی حمایت کے بعد 99 ووٹوں کے ساتھ اس حد کو عبور کر گئے۔