لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں فضائی آلودگی کا شدید مسئلہ برقرار ہے، اور لاہور عالمی سطح پر سب سے آلودہ شہروں کی فہرست میں 700 سے زائد ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کے ساتھ سرفہرست ہے۔
ملتان، میں بھی فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ یہ صورتحال صحت کے حوالے سے انتہائی تشویش کا باعث بن چکی ہے، اور حکام نے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ حکومت نے لاہور سمیت متاثرہ شہروں میں مارکٹوں کو جلد بند کرنے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاوں کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل پنجاب حکومت نے لاہور، شیخوپورہ، قصور، نانکانہ صاحب، گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، چنیوٹ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ملتان، لودھراں، وہاڑی اور خانوال اضلاع میں اسکولوں کی تعطیلات 17 نومبر تک کر دیں تھیں۔ یہ فیصلہ بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے، کیونکہ آلودہ ہوا کی موجودگی سے ان کی صحت پر شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں حدِ نگاہ کم ہونے کی وجہ سے لاہور-اسلام آباد اور لاہور-سیالکوٹ موٹر وے کے کئی سیکشنز کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
ماحولیات کے تحفظ کی ایجنسی کے سیکرٹری جہانگیر انور نے کہا کہ "آلودہ مشرقی ہوائیں، جو بھارت سے آ رہی ہیں، لاہور کی جانب بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے سموگ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اور اے کیو آئی کی سطح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔