صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کے پی حکومت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات پر انکوائری کمیشن بنانے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے کے پی حکومت کی جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے اور اسے قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے 9 مئی کے ملزمان کو ایک سال بعد بھی سزا نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، برطانیہ میں حالیہ فسادات کے بعد وہاں کی عدالتوں نے ملک میں انتشار پھیلانے والوں کو صرف 3 دنوں میں سزا سنا دی تھی۔ لیکن یہاں ایک بھی مجرم کو سزا نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے عندیہ دیا کہ صوبائی حکومت نے اب ہائی کورٹ سے جوڈیشل انکوائری کی درخواست نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ اس کے بجائے، اس نے اپنا انکوائری کمیشن قائم کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ اس فیصلے کو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی منظوری کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔ صوبائی وزیر قانون ایڈووکیٹ آفتاب عالم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ججز کو شامل کرنا ضروری نہیں۔ انہوں نے کہا، ابتدائی طور پر عدلیہ پر مکمل اعتماد کی وجہ سے جوڈیشل انکوائری کو ترجیح دی تھی لیکن اگر عدلیہ نے اس معاملے کی تحقیقات سے انکار کیا تو وہ خود کمیشن قائم کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔