اندور میں دلجیت دوسانجھ کے کنسرٹ کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر بجرنگ دل کے احتجاج کے دوران پنجابی گلوکار نے یہ پروگرام آنجہانی اردو شاعر راحت اندوری کے نام کیا، جو شہر کے ایک عزیز رہائشی ہیں۔
احتجاج کے جواب میں، پنجابی گلوکار نے اپنے "دل-لومیناتی” ٹور کے دوران راحت اندوری کی مشہور غزل "کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے” پڑھ کر سنایا۔
غزل کا مصرعہ ہے:
اگر خلاف ہیں ہونے دو، جان تھوڑی ہے،
یہ سب دھواں ہے، آسمان تھوڑی ہے،
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں،
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے۔
اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں پنجابی گلوکار نے لکھا کہ کل کا کنسرٹ راحت اندوری کے نام رہا۔
واضح رہے کہ بجرنگ دل نے انڈور پولیس سے درخواست کی تھی کہ وہ دوسانجھ کے کنسرٹ کو روکے، ان پر "غیر ملکی نظریات” اور خالصتان کے حق میں ان کی مبینہ حمایت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ بجرنگ دل کے رہنما اویناش کاشال نے کہا تھا کہ ہم کسی بھی ایسے شخص کو یہاں پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر یہ پروگرام پھر بھی ہوتا ہے تو ہم اپنے طریقے سے احتجاج کریں گے۔