لاہور(ایگزو نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سرگرم سوشل ایکٹوسٹ اور معروف شخصیت خدیجہ شاہ نے 9 مئی کے جلاو گھیراو کیس میں سنائی جانے والی پانچ سال قید کی سزا کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔ یہ اپیل ان کے وکیل سمیر کھوسہ کے توسط سے جمع کرائی گئی، جس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو غیر منصفانہ اور قانون سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق خدیجہ شاہ کے وکیل نے اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے جناح ہاوس کے قریب سرکاری گاڑی جلانے کے مقدمے میں حقائق اور شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا اور غیر متعلقہ بنیادوں پر خدیجہ شاہ کو سخت سزا سنائی۔اپیل کے مطابق خدیجہ شاہ وقوعہ کے وقت موقع پر موجود نہیں تھیں لیکن انہیں صرف سوشل میڈیا پر اظہارِ رائے کی پاداش میں پانچ سال قید کی سزا دے دی گئی،جو انصاف کے بنیادی اصولوں کی نفی ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت عالیہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور اس کیس کو میرٹ پر پرکھتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرے۔ اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ شواہد کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ خدیجہ شاہ کے خلاف مقدمہ کمزور ہے اور اس سزا کے ذریعے نہ صرف انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا بلکہ آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوئی۔
واضح رہے کہ خدیجہ شاہ کا معاملہ 9 مئی کے واقعات کے بعد سامنے آنے والے ان سینکڑوں مقدمات میں سے ایک ہے، جن میں پی ٹی آئی سے وابستہ رہنماوں اور کارکنوں کو مختلف الزامات کے تحت نشانہ بنایا گیا۔قانونی ماہرین کے مطابق یہ کیس اس لیے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ اس میں ایک خاتون سیاسی کارکن کو سوشل میڈیا پر سرگرمی کی بنیاد پر سزا دی گئی، جو اظہارِ رائے کی آزادی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کرتا ہے۔لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی یہ اپیل نہ صرف خدیجہ شاہ کے مستقبل بلکہ ملک میں عدالتی عمل، بنیادی آزادیوں اور سیاسی مقدمات کے فیصلوں کے تناظر میں بھی ایک اہم کڑی تصور کی جا رہی ہے۔ اب سب کی نظریں عدالت عالیہ پر ہیں کہ وہ انصاف کے ترازو کو کس طرح متوازن رکھتی ہے۔