پہلے صدارتی مباحثے میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے، سابق صدر دفاعی انداز اپنانے پر مجبور ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کے زیر اہتمام ریاست پنسلوینیا میں دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان پہلا مباحثہ 90 منٹ تک جاری رہا۔ جس میں ملکی معیشت، امیگریشن، اسقاط حمل، روس یوکرین وار، غزہ پر اسرائیل کے حملوں سمیت اہم داخلی اور خارجی امور پر دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے کھل کر اپنی رائے پیش کی۔
صدارتی مباحثے میں کملا ہیرس نے کہا کہ ہماری پارٹی کے پاس ملکی کو معاشی طور پر خوشحال کرنے کیلئے بہترین پلان موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے ہمیشہ مڈل کلاس طبقے کی بہتری کی بات کی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ملک میں انتشار پھیلایا لیکن بائیڈن انتظامیہ نے امریکیوں کو متحد کرنے کیلئے کام کیا۔ کملا ہیرس نے کہا سابق صدر اسقاط حمل کے حوالے سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ ٹرمپ کی اسقاط حمل کی پالیسی امریکی خواتین کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ صدر بن گئے تو وہ ملک کیلئے خطرناک ثابت ہوں گے۔ کملا ہیرس نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا، عالمی طاقتوں کو اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی جانب جانا چاہیے۔
سابق صدر ٹرمپ نے کہا کملا ہیرس کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کی معاشی پلان کی کاپی کی۔ ریپبلکن صدارتی امیدوار نے کہا کہ میرے دور میں مڈل کلاس خوشحال تھی۔ انہوں نے کہا اگر وہ اقتدار میں ہوتے تو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ نہ ہوتی اور وہ روس اور یوکرین جنگ کو بھی ختم کروا دیتے کیونکہ اس جنگ کے خاتمے سے امریکا کا فائدہ ہوتا۔