اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کے فیصلے کے خلاف اپنی قانونی لڑائی کے لیے سینئر قانون دان ایڈووکیٹ منیر اے ملک کو بطور وکیل مقرر کر لیا ہے۔
ایگزو نیوز کے ذرائع کے مطابق جسٹس طارق جہانگیری نے سپریم کورٹ میں ذاتی حیثیت میں درخواست دائر کر رکھی ہے جسے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گزشتہ روز فہرست میں شامل کیا گیا۔سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق جسٹس طارق جہانگیری کی درخواست پر آئینی بینچ 29 ستمبر کو سماعت کرے گا۔ اس پانچ رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کریں گے جبکہ دیگر ارکان میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔ یہ بینچ آئینی نوعیت کے اس اہم کیس کی سماعت کرے گا جس میں ایک ہائی کورٹ جج نے اپنے خلاف کارروائی پر عدالت عظمیٰ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس کے تناظر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو ان کے جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف جسٹس طارق نے براہِ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور 20 ستمبر کو عدالت عظمیٰ نے ان کی درخواست کو رجسٹرڈ کرتے ہوئے نمبر 4247 الاٹ کیا تھا۔ اس پیش رفت کو قانونی حلقوں میں ایک غیر معمولی قدم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ کسی حاضر سروس جج کی جانب سے ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کے واقعات کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ماہرین قانون کے مطابق اس کیس کی سماعت نہ صرف جسٹس طارق جہانگیری کے مستقبل پر اثر انداز ہوگی بلکہ یہ عدلیہ کے اندر شفافیت، احتساب اور آئینی حدود کے حوالے سے بھی ایک نظیر بن سکتی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد اب نگاہیں 29 ستمبر کو ہونے والی سماعت پر مرکوز ہیں جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ فریقین کی جانب سے مفصل دلائل دیے جائیں گے اور سپریم کورٹ آئین اور قانون کی روشنی میں کوئی واضح رہنمائی فراہم کرے گی۔
جسٹس طارق جہانگیری نے سپریم کورٹ میں منیر اے ملک کو اپنا وکیل مقرر کر لیا
6