اسلام آباد(ایگزو نیوز ڈیسک)جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے مبینہ جعلی ڈگری کیس کے تناظر میں دیئے گئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست میں جج نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایک بیٹھے ہوئے جج کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا اور متنازعہ حکم نامے نے ان کے آئین کے تحت حقوق، خصوصاً آرٹیکل 10-A، کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایگزو نیوز کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے مبینہ جعلی ڈگری کیس میں جاری متنازعہ حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر کے عدلیہ کی آزادی اور جج کے آئینی حقوق کے تحفظ کا موقف سامنے رکھ دیا ہے۔یہ اقدام نہ صرف ایک جج کی بے داغ شہرت اور عدالتی فرائض کی انجام دہی کے حق کو اجاگر کرتا ہے بلکہ عدالتی خودمختاری اور عدلیہ کی ساکھ کو لاحق خطرات پر بھی روشنی ڈالتا ہے ۔درخواست گزارجسٹس طارق محمود جہانگیری نے استدعا کی کہ متنازعہ حکم نامہ جس نے ان کی بے داغ شہرت کو متاثر کیا اور عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کو واپس نہیں لایا جا سکتا، فوری طور پر معطل کیا جائے، اگر حکم معطل نہ کیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ذرائع کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری خود اپنے کیس کو سپریم کورٹ میں لڑنے کا امکان رکھتے ہیں۔ ان کی اپیل کو ڈائری نمبر 23409 الاٹ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی فرائض انجام دینے سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اس حکم کے بعد جج نے 17 ستمبر کو چیف جسٹس کی سماعت کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کرنے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنے موقف میں عدلیہ کی آزادی اور جج کی شہرت کے تحفظ پر زور دیا اور کہا کہ متنازعہ حکم عدالتی نظام اور عدلیہ کی ساکھ پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ یہ کیس سپریم کورٹ میں عدلیہ کی خودمختاری اور جج کے آئینی حقوق کے حوالے سے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری بھی ڈٹ گئے،چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا متنازعہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
13